چینی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ چین کو یقین ہے کہ افغانستان اپنے مسائل خود حل کرنے کی اہلیت رکھتا ہے اور اس کے ہمسایوں کو اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کیے بغیر پرامن ماحول پیدا کرنا چاہیے۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی کے چین کے دورے کے موقع پر چینی رہنما نے کہا کہ دنیا افغانستان کی خود مختاری، آزادی اور علاقائی وحدت کا احترام کرے اور افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے۔ چینی وزیراعظم نے اس موقع پر افغانستان کیلیے 245 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا جو اگلے 3برسوں میں مختلف ادوار میں فراہم کی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ چین افغانستان کے ساتھ انفرااسٹرکچر کی تعمیر، زراعت، صاف پانی کی فراہمی اور قدرتی و سائل کی تلاش کیلیے دوطرفہ تعاون کو فروغ دیگا۔ چینی وزیرخارجہ نے کہا کہ کانفرنس میں شریک ممالک نے افغانستان میں تجارت، انویسٹمنٹ، انفرااسٹرکچر، تعلیم، ڈیزاسٹر مینجمنٹ سمیت 64 مختلف پروگرام شروع کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔ ان پروگراموں سے افغانستان میں ترقی ہوگی۔ چینی وزیر خارجہ وینگ ای نے کہا کہ افغانستان
کیلیے امن اور تعمیرنو کی عالمی کانفرنس کامیاب رہی۔
افغان صدر اشرف غنی نے اس موقع پر طالبان کا براہ راست نام لے کر انھیں بین الاقوامی برادری کے حمایت یافتہ امن مذاکرات میں شرکت کی دعوت دی۔ بیجنگ میں افغانستان میں امن اور تعمیر نو کے موضوع پر منعقدہ کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے صدر غنی نے طالبان کو بات چیت کی پیشکش میں کوئی مخصوص تجویز یا حل پیش نہیں کیا اور یہ عندیہ دیا کہ حکومتی فورسز کارروائیوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
صدر اشرف غنی نے کہا ’امن ہماری اولین ترجیح ہے، ہم سیاسی حزب اختلاف خاص کر طالبان کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ افغان بات چیت کے عمل میں شامل ہوں اور ہم اپنے تمام بین الاقوامی اتحادیوں سے کہتے ہیں کہ وہ افغانستان میں سربراہی اور قیادت میں امن کے عمل کو آگے بڑھائیں۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اشرف غنی کے پہلے بین الاقوامی دورے کے دوران طالبان کو نام سے پکارنے کا کیا مخصوص مطلب ہو سکتا ہے۔ اس موقع پر افغان وزیر خارجہ ضرار احمد عثمانی نے کہا کہ ساڑھے تین لاکھ فوج ملک کی سلامتی کی ذمے داری سنبھالنے کیلیے تیارہیں۔